ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

آصف غفور کا دورہ تربت ، بی ایل ایف کے حملے میں چودہ ہلاکتوں پر مایوسی اور مقامی دلالوں سے ناراضگی کا اظہار

آصف غفور کا دورہ تربت ، بی ایل ایف کے حملے میں چودہ ہلاکتوں پر مایوسی اور مقامی دلالوں سے ناراضگی کا اظہار

NOV

15

تربت : بلوچستان لبریشن فرنٹ کے حملے میں پاکستانی فوج کے چودہ اہلکاروں کی ہلاکت کے پس منظر میں پاکستانی فوج کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور نے تربت کا دورہ کیا اور اپنے مقامی سہولت کاروں کے ساتھ خصوصی نشست میں پاکستانی فوج کے اس نقصان کا ذکر کرتے ہوئے اسے ایک ناکامی قرار دیا۔اسں نے مایوسی ، دکھ اور غصے کے ملے جلے جذبات کے ساتھ اپنے مقامی سہولت کاروں سے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بھرے محفل میں انھیں بے توقیر کیا۔ واضح رہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ نے 3 نومبر کو ضلع گوادر کی تحصیل پسنی کے علاقے بدوک کے مقام پر پاکستانی فوج پر حملہ کرکے چودہ اہلکار ہلاک کیے تھے۔ بی ایل ایف کا یہ حملہ ریاست پاکستان کے سیاسی ، عسکری اور معاشی مفادات پر ایک بڑا حملہ تصور کیا جاتا ہے جو سی پیک اور گوادر پورٹ کی سرگرمیوں کو پاکستانی فوج کی طرف سے حاصل سیکورٹی ضمانت پر سوال اٹھاتا ہے۔ یہی کور کمانڈر کے دورے کا سب سے اہم ایجنڈا تھا۔ اس غیرمتوقع دورے میں اس نے ایف سی ساؤتھ ریجن کے ہیڈکوارٹرز میں مکران میں فوجی کارروائیوں کا جائزہ لینے اور بلوچ سرمچاروں کے حالیہ حملوں کی شدت پر قابو پانے کے لیے فوجی اور انٹلی جنس افسران سے ملاقات کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے پاکستان کے آئندہ ڈھونگ انتخابات کے حوالے سے ریاستی پیرول پر کام کرنے والے نام نہاد سیاسی شخصیات اور ڈیتھ اسکواڈز کے سرکردہ کارندوں سے ملاقات کے لیے ایک خصوصی نشست کا بھی اہتمام کیا جس میں لالا رشیید ، زبیدہ جلال کی بہن رحیمہ جلال، ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ یاسر بھرام اور دیگر نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اس نشست میں آصف غفور نے ریاست کے مقامی سہولت کاروں اور پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اس کے سخت لب و لہجے اور مکالمے سے واضح تھا کہ وہ فوج کی ایک لابی کی طرف سے ان لوگوں کی سرپرستی سے ناخوش ہے اور اس حکمت عملی کی ناکامی سے خائف بھی۔ ایک موقع پر جب وزیر زبیدہ جلال کی بہن رحیمہ جلال نے اٹھ کر آصف غفور کو تربت میں ویلکم کرنا چاہا تو اسے سخت جھاڑ پھلاتے ہوئے آصف غفور نے کہا کہ اپنی خوش آمد پنے پاس رکھیں مجھے تم لوگوں کے خوش آمد کی ضرورت نہیں۔ رحیمہ جلال کو بات کرنے کا موقع دیئے بغیر اس نے سوال پوچھا کہ اس بار زبیدہ جلال کس کشتی کے مسافر بننے جارہی ہیں؟ ، رحیمہ نے شرمندگی سے جواب دیا کہ ابھی ہم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ اس پر آصف غفور نے کہا کہ تم لوگوں نے کب اپنا فیصلہ خود کیا ہے؟ اس نے پھر کہاکہ کیا ابھی تک زبیدہ کو پارٹی بدلنے کا حکم نہیں آیا ہے؟ اس پر رحیمہ جلال سر جھکائے خاموش رہی، آصف غفور نے اسے پھر مخاطب کیا اور کہا کہ زبیدہ جلال سے کہہ دو اپنی اتنی بے عزتی مت کرائیں جتنی عزت اور اوقات تھی تمہاری وہ مٹی میں مل گئی ہے۔ یہی رویہ لالارشید دشتی سے بھی رکھا گیا ، جب اس نے اٹھ کر اپنی کارکردگی بیان کرنے کی کوشش کی تو آصف غفور نے اسے مخاطب کیا اور کہا کہ لالا بیٹھ جاؤ سب جانتے ہیں تمہاری کارکردگی کیا ہے، تم نے کہاں اور کب کونسا تیر مارا ہے ہمیں پتہ ہے اپنی اتنی تعریف مت کریں۔ جب ڈیتھ اسکواڈ کے مقامی سربراہ یاسر بھرام نے اٹھ کر اپنی دی گئی قربانیوں کا ذکر شروع کیا تو انھیں بھی ڈانٹ کر چپ رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ تمہاری باتیں بہت سن لی ہیں چاول کھاتے وقت پھر سنائیں۔ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور نے حال ہی میں ضلع گوادر میں ہلاک کیے گئے اپنے فوجیوں کا ذکر کرتے ہوئے فوجی کامیابیوں پر مایوسی کا اظہار کیا، اس نے کہا کہ ہم نے اپنے چودہ خاندان تباہ کیے ہیں ہم اس کا بھی ازالہ نہیں کرسکتے ، اگر یہ جنگ آگے چلی تو ہمیں ایسے مزید نقصانات کا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔