ریڈیو زرمبش اردو | zrumbesh,Balochi,Baloch,Balochistan, زرمبش,زْرمبش,بلوچی,بلوچستان, اردو نیوز

ہمارے بارے میں

ہمارے بارے میں

پی ڈی ایف میں پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک پر جائیں 

About-Zrumbesh

ریڈیو زرمبش کا تعارف:

ریڈیو زرمبش بلوچ نیشنل موومنٹ کی تشکیل کردہ ادارہ زرمبش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے تحت ایک خبررساں ادارہ ہے جو ملٹی میڈیا کی صورت مختلف زبانوں میں خبریں نشر کرتا ہے ، ادارے کے توجہ کا مرکز بلوچ اور بلوچستان سے متعلق خبریں ہیں۔

ریڈیو زرمبش کے روزانہ صارفین کی تعداد:

ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف شعبہ اردو سے نشر ہونے والے ہر مواد مختلف ذرائع سے روزانہ 70 ہزار افراد تک پہنچتا ہے۔جبہ ہر ہفتے ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو لاکھوں افراد وزٹ کرتے ہیں۔جبکہ سینکڑوں افراد ٹیلی گرام اور واٹساپ کے ذریعے خبریں حاصل کرتے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد ادارے کے مواد مختلف فلیٹ فارم پر ادارے کے علاوہ دیگر اکاؤنٹس پر شائع کیے جاتے ہیں۔

یعنی کوئی خبر جب زرمبش پر شائع ہوتی ہے تو وہ ہزاروں صارفین پہنچ جاتا ہے علاوہ ازیں اہم خبروں کو بلوچی ، انگریزی اور فارسی زبان میں ترجمہ کیا جاتا ہے جس سے عالمی سطح پر بلوچستان کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں مدد ملتی ہے۔

وسیع طور پر آگاہی پھیلانا:

ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم مخصوص موضوعات کی بجائے اپنے صارفین کو درست اور حقائق پر مبنی خبریں پہنچائیں، خبر کے لیے ہمارا معیار خبریت کی صحافتی شرط کے علاوہ اس کا سچ ہونا ہے۔

ریڈیو زرمبش کو پریس ریلیز ارسال کرنے کا طریقہ:

پریس ریلیز ارسال کرنے کے لیے متعلقہ پارٹی کے ایسے ترجمان کا جسے ادارے کے ذمہ داران جانتے ہوں یا پارٹی کے تصدیق شدہ ای میل اڈریس سے ای میل کیا جائے ، ای میل پر ملنے والے پریس ریلیز تمام شعبہ جات کو بیک وقت ارسال ہوتے ہیں اس لیے ہم ای میل کو ترجیح دیتے ہیں ہمارا ای میل اڈریس ہے۔


zrumbeshnews@gmail.com

علاوہ ازیں آپ ہمارے نمبر پر ٹیلی گرام اور فیس بک پر بھی پریس ریلیز ارسال کرسکتے ہیں۔

نمبر ہے

00447868968529

ہم یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ براہ راست موصول نہ ہونے والے پریس ریلیز کو ادرہ شائع نہیں کرتا، اس اصول پر تمام شعبہ جات بشمول ریڈیو نیوز بلیٹن کی ٹیم یکساں عمل کرتے ہیں۔

ریڈیو زرمبش کے ساتھ حال شریکی (خبروں کی شراکت):

ریڈیو زرمبش ایسے تمام افراد کو جو ادارے کے ساتھ ’حال شریکی ‘ یعنی خبر شئر کرنا چاہتے ہیں ، خوش آمدید کہتا ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ہم شہریوں سے موصول ہونے والی خبر کو تصدیق کے بعد شائع کرتے ہیں۔

پریس کلب اور صحافی ہمارے ساتھ جڑ کا سچ کا ساتھ دیں:

بلوچستان، سندھ ، خیبرپختونخوا ،کشمیر غرض کئی ایسے علاقے جہاں کے مسائل پاکستانی میڈیا کی نظروں سے اوجھل ہیں بالخصوص ریاستی مظالم پر خاموشی اختیار کی گئی ہے ان علاقوں کے صحافی روایتی میڈیا پر خبریں شائع کرنے سے معذور ہیں اس لیے ان علاقوں کے صحافی ان خبروں کو جو پاکستانی میڈیا میں شائع نہیں ہوسکتے ، ہمیں ارسال کرتے ہیں۔

بلوچستان میں چونکہ مقامی صحافی بلامعاوضہ کام کرتے ہیں اس لیے ہم انھیں ترغیب دیتے ہیں کہ وہ کمرشل میڈیا کی بجائے زرمبش جو کہ ایک قومی ادارہ ہے کی ترقی کے لیے اپنا وقت صرف کریں اور حقائق عام کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔

ادارے میں سلف مانیٹرنگ کا واضح نظام

1۔ شائع نہیں کیے جاتے:

غیر معروف اور شخصی پریس ریلیز۔کسی ایسی جماعت کا پریس ریلیز جس کا کابینہ موجود نہ ہو ، جماعت عوامی سطح پر غیر معروف ہو۔کوئی ایسا بیان جس سے کسی کی عزت اور شہرت کو حقائق کے برخلاف اور کسی ایسے معلوم یا نامعلوم شخص کے نام سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہو جو خود غیرمعروف یا نامعتبر ہو۔جنسی تشدد کے شکار افراد اور جرائم میں گرفتار غیر معروف افراد کی شناخت کو ظاہر نہیں کیا جاتا۔

2۔ اس کے علاوہ درج ذیل مواد کو بھی شائع نہیں کیا جاتا:

سوشل میڈیا ویب سائٹ کے کمیونٹی اسٹینڈرڈ اور صحافتی اخلاقیات کی مکمل پاسداری کی جاتی اس لیے۔غیرمعروف ایسے مجرمان کی تصاویر یا ویڈیو جن میں ان کی شناخت واضح ہو۔خون آلود رنگین تصاویر یا ویڈیو۔-پرتشدد تصاویر یا ویڈیو۔- جنسی اسکینڈل سے متعلق نا مناسب یا برہنہ نیم برہنہ مواد۔
جنسی تشدد کے شکار افراد کی شںاخت کو ظاہر کرنے والی تصاویر یا ویڈیو۔علاوہ ازیں صحافتی اخلاقیات کے برخلاف مواد ، جن کی نشاندہی ادارے کے بورڈ کی ذمہ داری ہے۔


3۔ مواد جنھیں ترجیحی بنیاد پر شائع کیے جاتے ہیں:

پریس ریلیز جو تیار شکل میں ملتے ہیں۔کہنہ مشق لکھاریوں کے مضامین۔خبر جسے نامہ نگار یا شہری صحافی درست ترتیب میں لکھ کر ارسال کرتے ہیں۔

4۔ سوشل میڈیا مانیٹرنگ سسٹم

غیرمنافع بخش ادارہ ہونے کی وجہ سے ہم سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے لیے نیوز روم پر انحصار کرتے ہیں جو رضاکاروں پر مشتمل ہے لیکن خبروں کی بہتات اور سوشل میڈیا پر خبری سورس زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم تمام تر سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کرنے سے قاصر ہے اس لیے بہتر ہوگا کہ متعلقہ علاقوں کے نامہ نگار اور شہری ہمیں براہ راست ہمارے نمبر یا ٹیلی گرام پر خبر پہنچائیں اور ہمارے رپورٹر کے ساتھ اس پر تفصیلی مکالمہ کریں۔

ہم سوشل میڈیا پر کسی بھی سیاسی ، سماجی ، معروف ، غیر معروف اور انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم کی پریس ریلیز کا کاپی کرکے شائع کرنے کا پابند نہیں بلکہ اس سے گریز کیا جاتا ہے۔

5۔ کاپی پیسٹ سے گریز کی پالیسی

ادارہ کی پالیسی کے مطابق دوسرے میڈیا بالخصوص بلوچ میڈیا کے کاپی پیسٹ سے گریز کیا جاتا ہے اور اپنے ذرائع سے خبر حاصل کی جاتی ہے چونکہ ادارے کے پاس محدود اسٹاف ہے لہذا ہماری کوشش رہتی ہے کہ ہم بلوچ میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹس کی کاپی پیسٹ یا ان سے ملتی جلتی رپورٹس بنانے کی بجائے الگ نوعیت کا کام کریں اور ان خبروں کی توجہ دیں جو ابھی تک میڈیا پر نہیں آسکے ہیں۔ البتہ وقت اور اسٹاف کی موجودگی کی صورت عمومی خبریں معتبر نیوز ایجنسیوں سے حاصل کرکے صارفین تک پہنچائی جاتی ہیں۔

6۔ صحافتی اقدار

صحافت کے پانچ بنیادی اصول ہمارے ادارے سے وابستہ صحافیوں کے لیے بھی راہنما ہیں جو انھیں خود نظارتی (سلف مانیٹرنگ ) میں مدد کرتے ہیں۔

الف ۔ دیانتداری: سچا ہونا کسی صحافی کے لیے اولین اصول ہے۔جان بوجھ کر جھوٹی یا گمراہ کن خبر شائع کرنا ، ادارے کے لیے ناقابل قبول ہے۔

ب ۔ آزادی اور معروضیت : صحافیوں کی رپورٹنگ اپنے نظریات اور سیاسی مفادات کی بجائے آزادانہ اور معروضی حقائق کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔ صحافیوں کو ایسے موضوع کے چناؤ سے گریز کرنا چاہئے جن سے ان کو مالی یا ذاتی فائدہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے ان کی رپورںگ میں ذاتی تعصب کا عنصر شامل ہوسکتا ہے یا اس کا تاثر پیدا ہوسکتا ہے۔اگر کسی ایسے معاملے میں جسے وہ رپورٹ کر رہا ہے صحافی کی ذاتی دلچسپی موجود ہے تو اسے اس دلچسپی یا مفاد کو ظاہر کرنا چاہئے۔


ج ۔ منصفانہ رپورٹنگ: صحافی کو غیرجانبداری کے ساتھ حقائق بیان کرنے چاہئیں اور متعلقہ خبر کو سمجھنے کے لیے اس کے مختلف پہلوؤں اور مختلف نکتہ نظر کو خبر میں شامل کرلینا چاہئے۔مضائقہ خیز حقائق کو پیش کرنا قابل قبول نہیں۔

تندہی: ایک صحافی کو تندہی سے متعلقہ موضوع پر مناسب حقائق جمع کرنا چاہئے جو خبر کو اچھی طرح سے سمجھنے میں مددگار ہوں۔

جوابدہی: ایک صحافی کو اپنے کام کے حوالے سے لازمی طور پر جوابدہ ہونا چاہئے اور اسے تنقید اور نتائج کو قبول کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے۔

زرمبش کی اندرونی پالیسی

1۔ مقاصد:

1: بلوچستان کے حالات کو ملٹی میڈیا ذرائع استعمال کرتے ہوئے اجاگر کرنا۔


2: بلوچ قومی بیانیہ کی تشہیر کرنا۔


3: بلوچوں کو درپیش ، سیاسی ، سماجی اور معاشی مسائل پر ملٹی میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے پروگرامات کرنا۔


4: تمام مظلوم اور محکوم اقوام کی خبریں ترجیحی بنیاد پر شائع کرنا۔


5: بلوچ میڈیا کو مستحکم کرنے کے لیے کردار ادا کرنا۔


6: بلوچ میڈیا کے زبان کو کالونیل میڈیا کے زبان سے الگ پہچان دینے کے لیے کالونیل اصطلاحات کی بجائے بلوچ سیاسی شعور کی قوم دوستانہ سمت کے مطابق اصطلاحات کا استعمال کرنا۔


2۔ شعبہ خبر کی زبان

1: ادارے کی زبان پیشہ ورانہ ہوگی۔


2: قومی بیانیہ سے ہم آہنگ رہے گی۔


3: کالونیل، مذہبی، جنسی، طبقاتی اور نسلی تفریق سے پاک ہوگی۔


4:کوئی ایسا اصطلاح استعمال نہیں کیا جائے گا جس سے کسی خاص مذہبی عقیدے کا اظہار ہوگا۔


5: ایسے الفاظ استعمال نہیں کیے جائیں گے جس سے کسی خاص انسانی گروہ کی کمتری کی طرف اشارہ ہوگا یا اسے کمتر سمجھا جائے گا۔عورت اور مردوں کو جنسی بنیاد پر تعارفی الفاظ کی بجائے ان کی سماجی حیثیت اور کردار کے مطابق تعارفی کلمات استعمال کیے جائیں گے اس کی روایت کہیں موجود ہے یا نہیں اسے تقلیدی عمل کے طور پر نہیں بلکہ اصول کے طور پر اپنایا جائے گا۔ اور ایسے کسی لفظ کی نشاندہی پر اس کا استعمال ترک کیا جائے گا چاہئے وہ مروج ہے یا نہیں۔


6: ایسے الفاظ جس سے کسی کی رنگت، نسل کی بنیاد پر یا جسمانی نقص کی بنیاد پر تذلیل یا کمتری کا پہلو نکلتا ہو استعمال نہیں ہوں گے۔ 


7:ایسے متعصب، نامناسب اور جاہلانہ الفاظ جو فرسودہ قبائلی نظام کے دین ہیں استعمال نہیں ہوں گے۔


8:ایسے الفاظ جن سے کسی مخلوق کی انسانی تصور کی بنیاد پر خصلت کو انسانوں سے منسوب کیا گیا ہو ، استعمال نہیں کیا جائے گا۔


9:مرد، عورت اور مخنث جنس کے لوگوں کو برابر احترام دینا واجب ہے، ادارہ کسی ایسے زبان کی تقلید نہیں کرئے گا جس سے ان تینوں جنسوں کی تذلیل ، کمتری یا دوسری جنس کے مقابل میں برتری کا پہلو نکلتا ہو۔ ایسی کہاوتیں جن میں بالخصوص عورت یا تیسری جنس کی تذلیل کی گئی ہو استعمال ، شائع یا نشر نہیں کی جائیں گے۔


10:ایسی کہاوتیں اور الفاظ جن میں پیشے کی بنیاد معاشرے کے کسی طبقے کی تذلیل کا پہلو ہو استعمال نہیں کیے جائیں گے۔


11:ایسے الفاظ یا کہاوتیں جس میں کسی سماجی قبائلی یا خاندانی شناخت کی تذلیل کی گئی ہو چاہئے وہ تذلیل انفرادی صورت میں یا گروہی استعمال نہیں کیے جائیں گے۔


12:بلوچستان کے شہروں کے نام بلوچی املا میں لکھے جائیں گے اور کالونیل املا کو ترک کیا جائے گا تاکہ اردو میڈیا کے تسلط کی وجہ سے عوام کی ذہن پر غیرزبان کا جو اثر ہے اسے زائل کیا جاسکے اس اصول کا بلوچستان کے تمام حصوں پر یکساں اطلاق ہوگا۔


13:مشرقی بلوچستان کے لیے صوبہ ، شال کے لیے صوبائی دارالحکومت، کٹھ پتلی حکومت کے لیے حکومت بلوچستان کے الفاظ کی بجائے ، بلوچستان، بلوچستان کا مرکزی شہر شال، کٹھ پتلی حکومت جیسے الفاظ یا خبر کی نوعیت کے مطابق حکام کے الفاظ استعمال کیے جائیں گے۔


پاکستان ایک ملک ہے جس کا بلوچستان پر قبضہ ہے۔ پاکستانی خبروں اور ان کے حکام کا ذکر ایسے کیا جائے گا جس طرح دوسرے ممالک میں غیرملکی حکام کا ذکر ہوتا ہے جیسا کہ پاکستان کے وزیراعظم کو محض وزیراعظم نہیں بلکہ پاکستانی وزیراعظم کہا اور لکھا جائے گا ، اسی طرح دیگر وزرا کے نام بھی ایسے ہی لیے جائیں گے۔


14:بحربلوچ کے لیے بحرعرب اور بحر مکران کی بجائے ’بحربلوچ‘ کا لفظ استعمال کیا جائے گا۔


15: انتظامی طور پر پنجاب میں شامل کیے ڈیرہ جات اور راجن پور کے علاقے بلوچ سرزمین کا حصہ ہیں ، اس خطے کو بلوچستان ہی لکھا اور بولا جائے گا۔


16: بلوچستان میں کراچی کے بلوچ علاقوں کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے اس لیے کراچی کے بلوچ علاقوں کا ذکر بھی خصوصی کیٹیگری ’کراچی کے بلوچ علاقوں‘ کے نام سے کیا جائے گا۔

نمونہ الفاظ جنہیں اخباری زبان میں استعمال نہیں کیا جائے گا

1۔میر،نواب،سردار،کہدہ،ٹکری، قوم پرست ، مردانہ وار،جاں بحق،انتقال،قدرتی آفات،پاکستانی فوج کی کارروائیوں کے لیے آپریشن،اور جبری لاپتہ افراد کے لیے صرف لاپتہ افراد چند ایسے نمونہ الفاظ ہیں جنہیں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

2۔قوم پرست کی بجائے قوم دوست۔ مردانہ وار کی ترکیب جس سے جنسی برتری کا احساس ہوتا ہے اس کے متبادل دلیرانہ جیسے مترداف الفاظ، جاں بحق کی بجائے ہلاک ، وفات ، موت یا واقعے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے قتل۔قدرتی آفات کی بجائے فطری آفات، پاکستانی فوج کی کارروائیوں کے لیے لشکرکشی یا فوجی جارحیت جیسے تراکیب و الفاظ استعمال کیے جائیں گے۔

مندرجہ بالا اصولوں کے مطابق وقتا پہ وقتا یا غلطی سے استعمال ہونے والے الفاظ کی نشاندہی بورڈ کی طرف سے نگران یا بورڈ کی طرف سے کی جائے گی ، اس نشاندہی پر متعلقہ شعبہ بورڈ کی ہدایت پر عمل کا پابند ہوگا۔

نوٹ: واضح رہے کہ مندرجہ بالا پالیسی خبری زبان کے لیے ہے لیکن علمی اور تحقیقی مضامین اور رپورٹس میں واضح حوالے کی صورت جس سے کسی نامناسب عمل کی نشاندہی کرنا مطلوب ہو کسی تاریخی واقعے پر کوئی حوالہ دینا ہو یا کسی ایسی کہاوت یا جملے کا بحوالہ ذکر ہو جس کا مقصد اس کا مطالعہ ہو ، اس کی اجازت ہوگی۔یا ڈرامائٹک طریقے سے پیش کیے کسی کالم یا دوسری میڈیا کے ذریعے پیش کیے گئے مواد میں کرداری مکالمہ شامل ہو ، اسے متعلقہ شعبہ کے نگران اور پیش کار مناسب طریقے سے شائع اور پیش کرسکیں گے۔

3۔عمومی پالیسی

1: بلوچ قومی بیانیہ کے برخلاف مواد شائع نہیں کیے جائیں گے۔


2: کسی ایسی پارٹی یا تنظیم کے بیانات شائع نہیں کیے جائیں گے جس کا ڈھانچہ غیرواضح یا زمین پر اس کی کوئی کارکردگی نہیں ہو اور وہ صرف بیانات کے ذریعے اپنی موجودگی دکھانے کی کوشش کررہی ہو۔


3: ویب سائٹس اور اخبارات میں فرق ہوتا ہے۔ اخبارات میں پیش کش کے حساب سے تنظیموں کے بیانات اور خبروں کی نوعیت اور اہمیت کا تعین کیا جاسکتا ہے جو ویب سائٹس پر ممکن نہیں اس لیے نئی تشکیل شدہ جماعتوں یا تنظیم کے بیانات کو اس وقت تک شائع نہیں کیا جائے گا جب تک اس کی پالیسیاں اور کارکردگی واضح نہ ہو، اس کا جائزہ بورڈ لے گا اورنیوز سیکشنز کو ہدایت جاری کرئے گا۔


4: واقعات کی بنیاد پر ہونے والی سرگرمیوں،غیر تنظیمی پروگرامات اور احتجاجی مظاہروں کے کورریج کے لیے سیاسی جماعت کے کردار کی بجائے موضوع کی نوعیت کے مطابق کورریج کا فیصلہ کیا جائے گا۔


5: سب سے پہلے اور ’نیوز بریک‘ کرنے کی دوڑ میں شامل ہونے سے گریز کیا جائے گا اور اس کی بجائے قارئین اور سامعین کو مکمل ، جامع اور مصدقہ خبریں پیش کی جائیں گے۔
6: سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی خبروں کی مصدقہ ذرائع سے تصدیق کے بعد ہی ان کو شائع کیا جائے گا۔


7: پریس ریلیز کی اشاعت کے لیے ضروری ہے کہ پریس ریلیز ترجیحی بنیاد پر ادارے کو ای میل کی جائے یا ادارے کے واٹساپ اور ٹیلی گرام پر ارسال کی جائے کوئی کارکن ذاتی طور پر کسی تنظیم کے بیان کو وصول نہیں کرئے گا/گی اور نہ ہی کسی تیسرے ذرائع سے حاصل ہونے والے بیان کو شائع کیا جائے گا یہ اصول تمام زبانوں کے شعبہ جات پر یکساں طور پر لاگو ہوگا۔ریڈیو نیوز بلیٹن بھی صرف ان بیانات کو نشریات میں شامل کرئے گا جو ریڈیو زرمبش کی ویب سائٹس پر شائع ہوں گے یا ای میل کی صورت موصول ہوں گے۔