ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

بی این ایم کی پریس کانفرنس : سانحہ بالگتر کی ذمہ دار پاکستانی فوج ہے

بی این ایم کی پریس کانفرنس :  سانحہ بالگتر کی ذمہ دار پاکستانی فوج ہے

NOV

20
20 / 11 / 2023 بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری قاضی داد محمد ریحان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سانحہ بالگتر پر حقائق سے پردہ اٹھایا۔ پریس کانفرنس میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں اور جبری گمشدگیوں پر بات کی گئی اور اس معاملے پر بین الاقوامی توجہ اور کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔ اس اہم پریس کانفرنس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ ایک ہی خاندان کے لاپتہ ہونے والے سات افراد میں سے تین افراد جن میں عادل ولد عصا، شاہ جہان ولد عصا اور نبی داد ولد لیواری کو پاکستانی فوج نے زیر حراست قتل کردیا۔ جبکہ شوکت ولد لواری، ظہیر ولد لشکران، پیرجان ولد لشکران اور احمد خان ولد شگر اللہ تاحال پاکستانی فوج کے زیر حراست ہیں۔ انھوں نے عالمی برادری کی طرف سے انصاف اور آزادی کے وعدوں کے باوجود بلوچستان میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے نفاذ پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ساتھ ساتھ سندھ، پختونخواہ، پاکستانی مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو بنیادی شہری حقوق سے محروم کرکے ریاست پاکستان کے اندر انھیں محکوم بنایا گیا ہے۔ جبری گمشدگیاں ایک بڑا مسئلہ ہے، جس میں "مارو اور پھینکو" کی پالیسی کے ذریعے پاکستان کی فوج ان جرائم کی ذمہ دار ہے۔ بلوچستان میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، اور نامعلوم افراد کو بغیر شناختی تصدیق کے دفن کیا جا رہا ہے۔ پریس کانفرنس میں بالگتر میں پیش آنے والے مذکورہ المناک واقعے پر روشنی ڈالی گئی، جہاں ایک ہی خاندان کے تین نوجوان کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ یہ بچے پاکستانی فوج کی تحویل میں تھے اور ان کو گاڑی میں ڈال کر بارودی دھماکا کیا گیا جس سے ان کے جسموں کے چیتھڑے اڑ گئے۔ قاضی ریحان کا کہنا تھا یہ بچے ان سات بچوں میں شامل تھے جنھیں گذشتہ سال جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔ جبری گمشدگیوں کا شکار ہونے والے دیگر متاثرین کا ناموں کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ ان افراد کو پاکستانی فوج اور اس سے منسلک ایجنسیوں نے گرفتار کر کے جبری لاپتہ کیا تھا۔ بتایا جاتا ہے ۔ انھوں نے کہا دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ناکہ بندی میں چھینا تھا۔ پریس کانفرنس میں پاکستانی میڈیا کی جانب سے ان نوجوانوں کو پاکستانی فوج کے حامیوں کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا مذکورہ سانحے میں قتل کیے گئے نوجوان غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے جنھیں پاکستانی فوج نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا تھا۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں اور جبری گمشدگیوں کی ذمہ دار پاک فوج کو ٹھہراتے ہوئے کہا گیا، فرنٹیئر کور (ایف سی) پاکستانی فوج کی توسیع ہے۔ پاکستانی فوج ایف سی اور ڈیتھ اسکواڈز کے نام سے اپنی کارروائیوں کو چھپاتی ہے جبکہ پولیس کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) بھی ان جرائم میں سہولت کار کے طور پرکام کر رہا ہے۔ پریس کانفرنس میں بین الاقوامی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور صحافیوں سے درخواست کی گئی کہ وہ خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر زیادہ توجہ دیں۔انھوں نے کہا پڑوسی ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے مظالم کے جواب میں انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کریں ۔ بلوچستان کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تاریخی تعلقات کو دیکھتے ہوئے ان مشکل حالات میں ان کا فرض ہے۔ مجموعی طور پر، پریس کانفرنس میں بلوچستان کی سنگین صورتحال پر بات کی گئی ، جبری گمشدگیوں کے مخصوص واقعات کا ذکر کیا گیا، اور انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے کارروائی اور حمایت کا مطالبہ کیا گیا۔