عشق کے معنی ہیں پسند ، چاہت اپنا بنانا حاصل کرنا جبکہ عاشق کے معنی ہیں حاصل کرنے والا اپنابنانے والا دل لگانے والا اور عاشق دو قسم کے ہوتے ہیں۔
(1)عشق متا ہی (2) عشق تبا ہی
(1) عشق متاہی وہ عشق ہے کہ انسان کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے جہدو کوشش کرتے ہیں اور اس کی دوستی اور محبت میں اپنی ذاتی مفادات کے لیے جہدوکوشش کرتے ہیں۔اس کی دوستی صرف اپنی نفع اور فاہدہ کے لیے ہے اور ہر وقت دوستی کے نام پر دھوکا دیتے ہیں۔جب کسی شخص یا کسی چیز سے فاہدہ حاصل کرتے ہیں تو دوستی چھوڑ دتیے ہیں، جب فاہدہ ختم ہوگا اس کی دوستی بھی ختم ہوگی۔
مثلا پھول اور تتلی جب پھول میں رس ہوتا ہے تو تتلی اس کی عاشق ہوتی ہے ور اس سے عشق کرتی ہے جب پھول کا رس ختم ہوتا ہے تو تتلی کی دوستی ٹوٹ جاتہ اور وہ اڑ کر دوسرے پھول سے دوستی جوڑ لیتی ہے۔ایک انسان اپنی ذاتی مفادات کے لیے اپنے لوگوں سے دوستی کرنے لگتے ہیں ۔
مثلا بعض اسیے افراد ہیں جو اپنے ذاتی مفادات کے لیے قوم دوستی کا دعوی کرتے ہیں جب اس کا مقصد پورا ہوتا ہے تو وہ قوم کو بھول جاتا ہے۔
آپ بلوچ کی تحریک آذادی کا مشاہدہ کریں تو یہاں بھی آپ کو ایسے لوگ نظر آئیں گے جو قوم کی بات کرتے تھے اور ہر وقت اپنے آپ کو قوم کا عاشق ظاہر کرتے تھے لیکن جب اس کے مفادات حاصل ہوگئے تو تو وہ قوم سے فراموش ہوگیا، ایسے شخص کو عاشق متاہی کہتے ہیں ۔
(2) عشق تبا ہی وہ عشق ہے کہ عاشق اپنی معشوق کے لیے اپنی جان اور مال کی قربانی دیتا ہے اور ہر غم اور ہر تکلیف برداشت کرتا ہے عام لوگوں کی نظر میں وہ گنوک وپاگل رہتا ہے ہر وقت اپنی معشوق کی یاد میں اور اپنے خیالوں میں ڈوبا رہتا ہے اور کوئی چیز، دولت اور دینا کی پرواہ نہیں کرتا۔شب وروز اپنی محبوب سے ملاقات کی انتظار کرتا ہے۔
عشق تباہی کے دو اقسام ہیں:
(1) انفرادی عشق تباہی(2) اجتماعی عشق تباہی
(۱)انفرادی عشق تباہی وہ عشق ہے جو انسان صرف اپنی ذات کے لیے قربانی دیتا ہے اس لیے کہ اپنی ذات کے لیے فائدہ حاصل کرئے۔
مثلا ایک انسان اللہ تعالیٰ کی عبادات کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے اتنا عشق کرتا ہے کہ ساری دنیا سے بھول جاتا ہے اور اللہ تعالی کے عشق میں پاگل ہوجاتا ہے اس لیے کہ اللہ تعالی سے اسے جنت کی امید ہوتی ہے۔مثلا جنت جانے کے لیے سو نیکی کی ضرورت ہے لیکن اس کے پاس دوسو نیکیاں ہیں۔اس کے بھائیوں کو جنت جانے کے لیے ایک نیکی کی کمی ہے۔ لیکن اپنے بھا ئی کو ایک نیکی نہیں دے گا بلکہ اپنے کمائی ہوئی نیکی کو اپنی ماں، باپ ، بیوی اور بچوں کو بھی نہیں دے گا۔
اگر دنیاوی عشق کی بات کی جائے ، مال ودولت ہو یا عورت۔وہ چا ہتے ہیں کہ یہ صرف میرے لیے ہو اگر ایک لڑکی سے عشق کرتے ہیں اور حاصل کرلیتے ہیں تو وہ اسے تقسیم کرنا ہرگز گوارا نہیں کرتے۔بعض انسانوں کو دولت سے اتنا پیار ہو جاتا ہے کہ اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
(2)اجتماعی عشق: وہ عشق ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے اپنی جان کی بھی قربانی دیتا ہے۔وہ اپنے مال ودولت دوسروں کی خو شی اور بھلائی کے لیے قربان کر تا ہے۔اپنی زندگی قربان کرکے دوسروں کی زندگی آباد کرتے ہیں یہ عشق صرف گلزمین اور قوم کے گرد گھومتی ہے۔اپنی قوم اور اپنی سرزمین پر عشق کرنا اپنی جان اور اپنے مال کو قربان کرتے ہیں اور یہ بات بھی جانتے ہیں کہ ہم اپنی جان کی قربانی دیتے ہیں اور ہماری یہ قربانی اور ہمارا خون ہماری سر زمین اور ہماری قوم کے لیے کارامد ثابت ہوں گے۔ اگر میں مر جاؤں مجھے مرنے کا کوئی غم نہیں کیونکہ میرے مرنے کے بعد میری سر زمین اور میری قوم آزاد ہوں گے۔ میرے مرنے کے بعد میری قوم ایک خوش حال زندگی گزارےگی اور سکون کے ساتھ اپنی زندگی جیے گی۔میرے خون ، ہماری سر زمین کی پیاس اور بھوک کو مٹادے گی۔یہ وہ عاشق ہیں کہ اپنی تمام نیکیاں قوم کو دیتے ہیں لیکن میں جنت میں جاؤں یا نہ جاؤں مگر میری تمام نیکیاں میری قوم لے کر جنت میں جائے۔ میں زندہ رہو یا نہ رہوں مگر میری قوم زندہ رہے۔میری معشوق صرف میری سرزمین ہے اگر کوئی شخص اپنی سرزمین اور قوم کے لیے جان قربان کردےتو وہ مرتا نہیں بلکہ شہید ہوتا ہے وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور جنت اس پر واجب ہوجاتا ہے۔