عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن پر یوکرین میں جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ ماسکو نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے پوتن کے خلاف وارنٹ گرفتاری کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا ہے۔ عالمی عدالت اپنے بیان میں دعوی کیا ہے کہ روسی صدر مبینہ طور پر بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے روسی فیڈریشن میں بچوں کی غیر قانونی منتقلی کے جنگی جرم کے ذمہ دار ہیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ یہ جرائم 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عائد کیے گئے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے روس چند طریقوں سے متاثر ہو سکتا ہے، جیسے کہ ان کے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ آپ کو علم ہے اس سے قبل رواں ہفتے کے شروع میں رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ عالمی فوجداری عدالت ﴿آئی سی سی) یوکرین میں جنگ کی تحقیقات کے بعد جاری کیے گئے پہلے فیصلے میں کچھ لوگوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی۔ اس عدالت نے روسی فیڈریشن کے صدر دفتر میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریہ الیکسیوینا کے لیے بھی اسی طرح کے الزامات کے تحت الگ سے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ یاد رہے کہ عالمی فوجداری عدالت ﴿آئی سی سی﴾ پہلی مستقل عالمی عدالت ہے جو نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور جارحیت کے جرائم سے نمٹتی ہے اور اس کا صدر دفتر ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع ہے۔ واضح رہے کہ ماسکو آئی سی سی کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ یوکرین بھی آئی سی سی کا رکن ملک نہیں ہے لیکن کیف نے اپنے علاقے پر آئی سی سی کا دائرہ اختیار دے رکھا ہے اور آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے ایک برس قبل تحقیقات شروع کرنے کے بعد سے چار مرتبہ وہاں کا دورہ کیا۔