شال اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال کے سیاسی سماجی کارکنان نجیب بلوچ محمد اکبر بلوچ عطاء اللہ بلوچ نے کیمپ اکر اظہار یکجہتی کی وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بلوچوں کو ریاستی ظلم بربریت کے لامتناہی سلسلے کا شکار ہیں۔ بلوچ قوم سے ان کی سانسین چھینے کی روایات برقرار رکھی۔ اور بلوچ قوم اپنے وجود سے آج تک ریاستی ظلم بربریت سے بردآزما رہا ہے۔ پرامن جہد کی اس روایات نے بلوچ قوم کو تاحال اپنی وجود و تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔ بلوچ فرزندان کو آئے روز اغوا لاپتہ کرنے جیسے عمل سے ان کے لئے زمین تنگ کر دی گئی۔ ریاستی زندانون میں جبری لاپتہ افراد کے فم و الم کی یاد میں شاہراوں پر مظاہرے مارچ کرتے گزر گئی۔ پورا بلوچستان ماتمی ہے۔ لیکن سد آفرین بلوچ قوم کی جزبہ ایمان کو جوشعور پختی کے منازل طے کررہا ہے اور معازوں کا مقابلہ کرنے کی سکت و ہمت رکھتا ہے۔ بلوچ کٹ رہا ہے مر رہا ہے لیکن اپنی شناخت ، تشخص کو سدا بلند رکھے ہوئے ہے جو شہدا کی قربانیوں کے ثمرات ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج ہم غلامی کے باعث ان سارے عصایب مشکلات کا شکار ہے اور ان ساری مشکلات کا علاج غلامی سے چھٹکارہ ہے بلوچ قوم دنیا میں تمام کٹھن آزمائشوں سے گزررہا ہے اور حالیہ جبری پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے درد نے اسے سرخ رو کیاہے مسنگ پرسنز لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے ایک طویل مسافت طے کررہے ہیں۔ فوجی اہلکاروں پر بلوچ قوم پرستوں کی بڑے پیمانے پر جبری گمشدگیوں اور حراستی قتل کے الزامات ہیں جن۔ سے وہ انکاری ہیں