ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

شال بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5052 دن ہوگئے

شال بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5052 دن ہوگئے

MAY

22
22 / 05 / 2023 وی بی ایم پی

شال بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5052 دن ہوگئے


، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پشین سے پی ٹی آئی کے ممبران حاجی محمد کاکڑ اسداللہ آغا شکرالدین کھرل عزیزاللہ ترین نصیب اللہ یوسفزئی نے کیمپ اکر اظہارِ یکجہتی کی


 وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جو اپنی ذات سے نکل کر اجتماعی سوچ اپنا لیتا ہے ریاست انکو نشانہ بناتی ہے ریاست کہتی ہے کہ صرف اپنے لئے سوچو اور حاصل کرو دوسروں کی چنتا چھوڑ دو جو دوسروں کے لئے مانگے گا وہ مارا جائے گا۔ اس لئے وہ دورس پالسیوں مرتب کرتی ہے انہی دورس پالسیوں کا ثمرہے کہ لوگ ایک سے خفا بیگانہ سے ہیں۔ ہر کوئے بےبس بےکس ہے۔ گنجان انسانی آبادی اور ہجوم کے باوجود بھی ہر کوئی اپنے اپ کو بےیار مددگار محسوس کرتا ہے۔ بلوچ قوم کو ایک مشترکہ خفرافتہ افتصادی معاشی سماجی ثقافتی رشتوں کے تحت ہم آئنگ کیا جائے۔ بلوچ قوم اپنے پرامن جدجہد کے لئے قربانی دے رہی ہے اس لئے پاکستانی ریاست فورسز اور خفیہ ادارے پورے بلوچ قوم کے دشمن بنے ہوئے ہیں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بلوچون کو جبری لاپتہ کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ کوہلو کاہان بولان اور گرد نواں کے شہروں دیہاتوں میں آئے دن فوجی اپریشن شہری آبادیوں پر فضائی بمباری کی جاتی ہے درجنوں کے حساب سے بلوچ نوجوانوں بزرگوں کو شہید کیا جاتا ہے یا پھر اپنے ساتھ لے جا کر جبری لاپتہ کر دیا جاتا ہے۔ بلوچ اپنے جبری لاپتہ افراد کی بقزیابی کے لئے پرامن جدجہد کرنے والے عام بلوچ نہیں ہوتے وہ عظیم ہوتے ہیں۔ وہ عظیم ہوتے ہیں کیونکہ وہ غریب استحصال زدہ اور کچلے ہئے لوگوں کی حالت سدہارنے اور معاشی تبدیلی لانے کے لئے خد کو وقف کرتے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہزاروں سال بلوچ جس سرزمین کے مالک تھے آج ان کی اپنی سرزمین ان پر تنگ کردی گئی ہے۔ سرہدوں کو بلوچوں کے لئے بلکل تنگ کر دیا گیا ہے روزگار کے دروازے مکمل بند ہیں۔ بلکہ نشہ اور اشیا کی سپلائی خفیہ اداروں کی نگرانی میں بدستور جاری ہے