ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

پاکستان کی جانب سے عثمان کاکڑ کی موت کے بارے میں موصول ہونے والی سرکاری معلومات غیر واضح ہیں,اقوام متحدہ

پاکستان کی جانب سے عثمان کاکڑ کی موت کے بارے میں موصول ہونے والی سرکاری معلومات غیر واضح ہیں,اقوام متحدہ

MAR

11
11 / 03 / 2023 دنیا

سنیچر 11 مارچ 2023 *ریڈیو زرمبش اردو* اقوامِ متحدہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دو برس قبل پراسرار حالات میں قتل کئے جانے والے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت کی تحقیقات کرے۔ اقوام متحدہ کے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے عثمان کاکڑ کی موت کے بارے میں موصول ہونے والی سرکاری معلومات غیر واضح ہیں۔ اس لیے قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ساتھ غیر سرکاری تنظیم سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت کی تحقیقات کرے۔ عثمان کاکڑ کے قتل کے ساتھ ایک اس فہرست کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے فیس بک پر شائع کی گئی تھی۔ اس فہرست میں صحافی گل بخاری، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے فضل الرحمان آفریدی اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندوں کی جانب سے لکھے گئے اس خط میں مزید کہاگیا ہے کہ یہ دھمکیاں ان افراد کو پاکستان میں مقیم پشتون اقلیت کے انسانی حقوق کے دفاع اور پاکستان میں جبری گمشدگیوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ پر دی گئی تھیں۔ تاہم حکومت پاکستان کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی جواب جمع نہیں کرایا گیا ہے اور نہ اس خط پر کوئی بھی مؤقف سامنے آیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے اُن کی پراسرار موت کی تحقیقات کے لیے خط گزشتہ برس دسمبر میں لکھا گیا تھا جسے اب عام کیا گیا ہے۔ مذکورہ خط میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ ان کی موت کسی حملے کے نتیجے میں بھی ہوسکتی ہے۔ عثمان کاکڑ فوج کے کردار اور اس کی پالیسیوں کے سخت ناقد سمجھے جاتے تھے اور وہ کھل کر حکومتی ایوانوں میں اس کا اظہار کرتے رہے تھے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ جون 2021 کو کوئٹہ میں پراسرار حالات میں شدید زخمی حالت میں پائے گئے تھے اور اب تک یہ واضح نہیں کہ وہ کیسے زخمی ہوئے تھے جس کے چند روز بعد ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ عثمان کاکڑ بلوچستان کے عوام کے حقوق اور قوم پرست سیاست کی علامت سمجھے جاتے تھے جب کہ سینیٹ آف پاکستان میں بھی وہ ریاستی اداروں پر کھل کر تنقید کرتے تھے۔