بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے دو مختلف کاروائیوں میں قابض پاکستانی فوج کے ایک آلہ کار کو ہلاک اور قلات میں ایک مواصلاتی ٹاور کو تباہ کردیا جن کی ذمہداری قبول کرتے ہیں یہ بات بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری بیان میں کہی ہے ۔ انھوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہاہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 18 فروری 2023 کو کیچ کے علاقے کیلکور میں دوران گشت دو مشکوک افراد بہرام اور علی جان سکنہ آبسر تربت کو حراست میں لے لیا تھا، بعدازاں دوران تفتیش بہرام نے اعتراف کیا کہ وہ بلوچ سرمچاروں کی بھیس میں بلوچ آزادی پسند تنظیموں میں داخل ہونا چاہتا تھا۔ ترجمان نے کہا ہے کہ وہ گذشتہ طویل عرصے سے قابض پاکستانی فوج کیلئے بطور مخبر و سہولت کار کام کررہا تھا، دشمن فوج کے کہنے پر وہ بلوچ آزادی پسند تنظیموں میں داخل ہوکر مخبری کرنے کی کوششوں میں تھا۔ مذکورہ مخبر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ تربت و گردنواح کے علاقوں میں بلوچ سرمچاروں کی مخبری کرتا رہا ہے، جبکہ کچھ ہی عرصے قبل وہ تربت سے دو معصوم بلوچ نوجوانوں کو قابض فوج کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کروانے میں بھی ملوث رہا ہے۔ تفتیش و اعتراف جرم کے بعد بلوچ قومی عدالت نے بہرام کو قومی غداری کے مرتکب ہونے پر سزائے موت سنائی، جس پر گذشتہ روز کیچ کے علاقے ڈنڈار میں فائرنگ اسکواڈ نے عمل درآمد کرتے ہوئے فائرنگ کرکے قومی غدار کو ہلاک کردیا۔ جبکہ زیر حراست دوسرے شخص کے حوالے سے قومی عدالت جلد فیصلہ سنائے گی۔ اس طرح جیئند بلوچ نے دوسرے بیان میں کہاہے کہ 8 مارچ 2023 کو بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات کے علاقے نیمرغ کنڈ پر نصب یوفون کمپنی کے ٹاور کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا۔ مذکورہ ٹاور قابض فوج کیجانب سے شور پارود کے گردنواح میں اپنے مفادات کیلئے نصب کیے گئے مواصلاتی ٹاوروں میں سے ایک تھا۔ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض فوج کے مکمل انخلاء تک ہماری کاروائیاں جاری رہینگے۔