بلوچستان بھر میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ کے بعد متعدد علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے اور اس مہلک مرض سے بچنے کی غرض سے تمام تر ایم بی بی ایس ڈکٹروں اور ویٹنری اسٹافس کو الٹرٹ جاری کردیا گیا ہے ۔
وہی دوسری طرف سیندگ پروجیکٹ میں کام کرنے والے ملازمین نے یہ شکایت درج کی ہے کہ اس مہلک وائرس کے حوالے سے ابھی تک کوئی حفاظتی اقدام عمل میں نہیں لایا جارہا ہے ۔
ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ پورے بلوچستان میں لاغر اور بیمار جانوروں کے متعلق آگاہی دی جارہی ہے اور ان کی ترسیل پر پاپندی بھی عائد کی جا چکی ہیں جب کہ سیندک پراجیکٹ میں افسروں ،ریستوران کے کمیٹی ممبروں اور سیکشن انچارجوں کی ملی بھگت سے بیمار اور لاغر جانوروں کی ترسیل کی جاری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف کانگو وائرس بلکہ دیگر امراض پھیلنے کا بھی خدشہ ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اس حوالے سے قصائی سے پوچھا گیا تو اس نے جواب دی کہ ہمیں اس حوالے سے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں بتائے گئے ہیں۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ سیندک پراجیکٹ میں کام کرنے والے اکثر ملازموں نے شکایت کی ہے کہ وہ ریستوران میں اس لیے کھانا نہیں کھاتے کہ باورچی گوشت اور دیگر سبزیوں کو گلنے کے لیے سوڈا اور دیگر کیمیکل استعمال کرتے ہیں رہی سہی کسر کانگو وائرس نے پوری کر دی ہیں ۔
ملازموں نے شکایت کی ہے کہ جب ہم اپنے پیسوں سے کمروں میں سالن بناتے ہیں تو ریستوران کے ضدی ممبران اور افسران ،خالد گل روٹیاں بھی ہمیں فروخت کرتے ہیں ۔جب لیبارٹری میں کام کرنے ایک سینئر کیمسٹ سے پوچھا گیا کہ آپ لوگ کانگو وائرس سے ریستوران میں کھانا نہیں کھاتے تو اس نے جواب دیا کہ کانگو وائرس کے ہوتے ہوئے ہمیں ایسے خوراک دی جاتی ہے جن میں میٹھا سوڈا ڈالا جاتا ہے ۔
واضع رہے کہ میٹھا سوڈا جس چیز میں بھی ڈالا جائے تو وہ اس کی کثافت کو پھولا دیتا ہے ۔بعینہ اسی طرح انسانی جسم میں بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بڑھا کر براہ راست پیپھڑوں اور گردوں کو متاثر کر دیتا ہے جس سے خون کی ترسیل ،جسم پھول کر سانس لینے میں دشواری اور دل کی دوروں کی باعث ہوجاتی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ مضر صحت خوراکوں اور کیمیکل ملا پانیوں کے باعث سیندک پراجیکٹ میں کام کرنے والے ملازموں میں امراض دل، اور دل کی دوروں کی کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو چکے ہیں ۔
اسی طرح ملازم گردوں اور جگر کی خطرناک بیماریوں میں بھی مبتلا ہیں ۔ اسی بابت ایک ملازم نے عدالت میں کیس بھی دائر کی جسے افسروں نے نمٹا دی تھی۔ دو رات پہلے مجید نامی شخص سکنہ نوشکی جو باورچی میں کام کرتا تھا ھارٹ اٹیک ،دل کا دورہ ہوا تھا ۔تا ہم بروقت ہسپتال پہچنے پر خطرے سے باہر ہوا تھا