بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری بیان میں کہاہے کہ مقبول ولد شیر محمد سمالانی سکنہ کاسی روڈ کوئٹہ، بی ایل اے کا رکن تھا جو بعدازاں خفیہ طور پر دشمن فوج کے سامنے ہتھیار پھینک کر قومی غداری کا مرتکب ہوا۔ تو دوسری جانب قابض فوج کی جانب سے سرمچاروں کی مخبری شروع کردی حتی کہ ایک ڈرون حملہ کروایا جو سرمچاروں کی کامیاب حکمت عملی کی سبب ناکام ہوا ۔ مذکورہ ناکام ڈرون حملے کے بعد مقبول سمالانی بلوچ سرمچاروں کو مطلوب تھا۔ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ مہینے 2 اکتوبر کو ایک کارروائی میں مقبول سمالانی کو حراست میں لے لیا۔ مخبر نے اعتراف کیا کہ گرفتاری کے وقت بھی دشمن فوج نے اس کے موٹر سائیکل میں چِپ نصب کردی تھی۔ ترجمان نے کہاہے کہ دوران تفتیش مقبول سمالانی نے اعتراف کیا کہ ان کا پانچ مہینے قبل اس کا رابطہ کوئٹہ کے رہائشی ایک نوجوان سے ہوا، جس نے بعدازاں کوئٹہ کینٹ کے قریب ایک ہوٹل میں اس کی ملاقات دشمن کے خفیہ اداروں کے دو اہلکاروں پنجاب کے رہائشی کلیم اللہ اور شیر یار سے کروایا۔ بعدازاں مذکورہ افراد کے ہمراہ وہ کوئٹہ کینٹ گیا اور دشمن فوج کے دیگر آفسران سے ملاقات کی۔ آلہ کار نے اعتراف کیا کہ اس نے چلتن اناری کے رہائشی، سمالانی قبیلے کے ایک نوجوان کو قابض فوج کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ کروایا۔ ترجمان نے کہاہے کہ دشمن کے آلہ کار نے مزید اعتراف کیا ہے کہ اس دوران وہ سرمچاروں سے رابطے میں رہا اور دو مہینے قبل ہنہ اوڑک کے علاقے میں سرمچاروں کیلئے سامان پہنچایا، جس میں دشمن فوج نے ایک چِپ نصب کردی تھی۔ جس کی مدد سے سرمچاروں پر ایک ڈرون حملہ ہوا، جو سرمچاروں کی حفاظتی تراکیب کی وجہ سے ناکام ہوگیا۔ بی ایل اے ترجمان نے کہاہے کہ مقبول سمالانی کو قومی غداری کا جرم ثابت ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنادی، جس پر بی ایل اے کے سرمچاروں نے عمل کرتے ہوئے اس کو ہلاک کردیا۔ آلہ کار نے دوران تفتیش اپنے نیٹورک سے منسلک تمام افراد کی معلومات افشاں کیئے جن کو جلد ہی ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ بلوچ لبریشن آرمی مقبول سمالانی کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض فوج اور اس کے شراکت داروں کیخلاف ہماری کارروائیاں جاری رہینگے۔