ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

یہ تحریر قوم کی بیٹی جماعتی بلوچ کے نام - تحریر احمد بلوچ

یہ تحریر قوم کی بیٹی جماعتی بلوچ کے نام -  تحریر احمد بلوچ

MAY

19
19 / 05 / 2023 مضامین

جماعتی بلوچ پسنی بلوچستان سے تعلق رکھنے والے باہمت و بہاد در طالبہ ہیں جو خود طالبہ ہوتی ہوئی ایک استانی کی فرائض ادا کر رہی ہیں ۔ جماعتی بلوچ نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری اسکول شپانکو بازار پسنی اور مڈل گورنمنٹ مڈل سکول باغ بازار اور ہائی گورنمنٹ ہائی گرلز اسکول پسنی سے حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر تو نہ بن سکیں مگر ہمت کرکے ڈگری کالج پسنی میں داخلہ لے لیں ۔ بلوچستان میں ہزاروں جماعتی بلوچوں کی اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواب اکثر خواب ہی رہتی ہیں ۔ اکثر لڑکے لڑکیوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ڈاکٹر انجینئر سائنسدان وغیرہ بن جائیں اور اپنی قوم سمیت انسانیت کی خدمت کرسکیں، لیکن غربت کی وجہ سے وہ اپنی خوابوں کی تعبیر میں اکثر ناکام رہتے ہیں ۔ اگر گورنمنٹ تعلیمی اخراجات بلوچستان کے بچے بچیوں کو دیتا تو آج ہزاروں بچیاں بھی یقیناً ڈاکٹر وغیرہ بن جاتیں ۔ دوسری جانب اکثر والدین بھی اس کا ذمہدار ہیں کیوں کہ اکثر اپنی اولاد کی تعلیم سے زیادہ اس کی شادی میں دولت خرچ کرنا فخر سمجھتے ہیں ۔ابھی بھی وقت ہے اگر ہم اور آپ ہمت کریں تو ایسی بہت سے غریب طالب علم بچوں کا خواب پورا ہوسکتا ہے ان کو انکی منزلیں مل سکتی ہیں اگر ان کو انکی منزلیں ملیں تو یقیناً پھر ہمارے قوم کو کوئی ترقی کرنی سے نہیں روک سکتا۔ جس طرح جماعتی بلوچ نے غربت کے ہاتھوں تعلیم کو خیرآباد کہنے بجائے علم کو جاری رکھتے ہوئے ایک استانی کی روپ لے لی اور مسیحی بن گئیں ۔ انھوں نے ایک آنلائن سسٹم سے لوگوں کو پڑھانا شروع کیا جب جماعتی بلوچ نے آن لائن کلاس کا اجرا کیا تو تو بہت سارے لوگوں نے تنقید کی کہ ایک لڑکی یہ سب نہیں کرسکتی مگر انھوں نے ہمت نہیں ہاری ۔جب وہ آنلائن کلاس شروع کی تو آغاز میں 4 شاگرد تھے ۔ اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ اس گروپ میں شاگردوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تو جماعتی بلوچ کو پھر ایک اور مصیبت کا سامنا کرنا پڑا اب لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تو استادوں کی ضرورت آن پڑی انھوں نے نئی استادوں کو اس گروپ میں ایڈ کیا جن میں لیڈی ٹیچر بھی شامل ہوگئیں ، آج اس گروپ میں 400 کی قریب طالب علم بلکل فری تعلیم حاصل کر رہے رہیں جن میں لڑکی لڑکیاں ہیں۔ اگر آج جماعتی بلوچ کسی بیرونی ملک میں ہوتی تو اسے گولڈ میڈلز ملتیں لیکن یہاں ایسے بھادر بیٹوں کی حوصلہ افزائی بجائے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔ یہ میرا اپنا ذاتی رائے ہے اگر آج جماعتی نہیں ہوتی تو کندیل آنلائن گروپ مفت نہیں ہوتی اور بہت سارے لوگوں کو مفت تعلیم نہیں مل پاتا۔ جب راقم مورخہ 14 جنوری 2023 کو کندیل آن لائن کا حصہ بنا تو عملا یہ مشاہدہ ہوا کہ کافی اچھی انداز میں لوگوں پڑھایا جارہا ہے ۔جماعتی بلوچ کی اس کی جدوجہد کو ہم سلام کرتے ہیں ۔ شروع میں اگر جماعتی بلوچ کے گھر والے اس کی حوصلہ بڑھانے میں ساتھ تھے تو اب جماعتی ایک نام بن چکا ہے۔ اس کی ساتھ دینے کی لئے بہت سارے لوگ کھڑے ہیں ، ان تمام لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اس نیک کام میں انکی قدر کریں ان سے ہر وقت رابطے میں رہیں تاکہ اس کو کبھی یہ محسوس نہ ہو کہ اس کا قوم اس کی ساتھ نہیں ہے ۔ہر وقت اس کی حوصلہ افزائی کریں اچھے رائے دیں ۔ کیوں کہ ایسی سوچ رکھنے والی یہاں کم پیدا ہوتی ہیں ۔ ڈاکٹر چی گویرا کہتے ہیں کہ ظلم کے خلاف لڑو لڑ نہیں سکتے تو لکھو، لکھ نہیں سکتے تو بولو بول نہیں سکتے تو ساتھ دو ساتھ بھی نہیں دے سکتے تو جو لڑ، بول اور لکھ رہے ہیں ان کی مدد کرو اگر مدد بھی نہ کر سکو تو کم سے کم ان کا حوصلہ مت توڑو کیونکہ وہ آپ کے حصے کی لڑائی لڑ رہے ہیں.