ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

روزنامہ زرمبش اردو | ڈیجیٹل اخبار | اتوار ، 21 نومبر، 2021

روزنامہ زرمبش اردو | ڈیجیٹل اخبار | اتوار ، 21 نومبر، 2021

NOV

22
22 / 11 / 2021 روزنامہ

ڈیجیٹل اخبار پی ڈی ایف میں پڑھیں


Zrumbesh-Urdu-digital-newspaper-21-11-2021


????️روزنامہ زرمبش اردو | ڈیجیٹل اخبار
اتوار ، 21 نومبر، 2021
✏️مدیر: دوستین مراد بلوچ
???? تاریخ : اتوار ، 21 ، نومبر ، 2021


????سرخیاں????


⦿گوادر حق دو تحریک دھرنا جاری، بچوں کی ریلی
⦿ھرنائی ، زالاوان شاھرگ میں فائرنگ 3 کانکن ہلاک
⦿ تمام زونز شہید بانک کریمہ کی برسی اور انسانی حقوق کے دن کے موقع پر پروگرامات کریں
⦿کیچ میں فوجی چوکی اور فوجی تعمیراتی کمپنی کو نشانہ بنایا-بی ایل ایف کا بیان
⦿ کٹھ پتلی وزیر اعلی کی مذاکراتی ٹیم طلباء سے وقت لے کر غائب ہوگئی-رحیم بلوچ ایڈوکیٹ
⦿بلوچستان یونیورسٹی میں ساتھی طالب علموں کی جبری گمشدگی پر طلباء کا احتجاجی دھرنا جاری
⦿ جامعہ بلوچستان انتظامی ، مالی اور تدریسی طور پر معطل ہوچکا ہے-یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن
⦿افغانستان طالبان کے قبضے کے بعد نصف سے زائد آبادی غذائی قلت کا شکار-ڈیبورا لائنز
⦿افغانستان: مزار شریف میں معروف ڈاکٹ نادر علیمی اغواء بعد قتل
⦿ اعتراضات کے بعد انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی منظوری موخر
⦿کرنسی کے سنگین بحران نے ترکی کی معشیت کو ہلا کر رکھ دیا-وال اسٹریٹ جرنل
⦿ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی ضمانت کا حکم جاری
⦿جرمنی نے کورونا کے پانچویں لہر کے امکان سے خبردار کیا ہے


✒️گوادر حق دو تحریک دھرنا جاری، بچوں کی ریلی


گوادر میں شہید لالا حمید چار راہ پر  گوادر حق دو تحریک کے  دھرنے کو اتوار کے دن سات روز مکمل ہوگئے ہیں دوسری طرف تاحال حکومتی ذمہ داران کی طرف سے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے ہیں، جبکہ دھرنے میں روزانہ کی بنیاد پر مختلف طقبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کر رہے ہیں۔ اتوار کے روز دھرنے کے مطالبات کی حمایت میں گوادر کے بچوں نے ’’ میرے ابو پریشان کیوں؟‘‘ کے عنوان کے تحت ریلی نکالی اور دھرنے کی حمایت کے ساتھ ساتھ اپنے مطالبات بھی پیش کیے۔ اسی طرح دھرنے میں شرکت کرنے کے لیے کیچ کے علاقے زامران کے گاؤں دشتک سے بھی درجنوں بچوں نے شرکت کی۔


ہمارے نامہ نگار کے مطابق بچے اتوار کی رات ڈھائی بجے دھرنے کے مقام پر پہنچے لیٹ پہنچنے کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھیں پاکستانی فوجیوں نے تلار کے چیک پوسٹ پر دو گھنٹے تک روکے رکھا۔ اور انھیں دھرنے میں شامل ہونے سے روکنے کی کوشش کی لیکن بچوں کا یہ قافلہ رکاوٹ عبور کرتے ہوئے بالآخر گوادر پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ بچوں کا کہنا ہے کہ انکے والد بارڈر پر ایرانی تیل کی ترسیل کا کام کرتے ہیں بارڈر کی بندش کی وجہ سے انکے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں اس لیے وہ گوادر احتجاج میں شریک ہونے آئے ہیں تاکہ اپنے والدین کے معاشی مشکلات پر اپنا احتجاج رکارڈ کرسکیں۔ بچوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں تعلیم سمیت تمام شہری سہولیات کا فقدان ہے اور ہم انتہائی خستہ حالات میں گزر بسر کررہے ہیں۔بچوں نے تلار چیک پوسٹ پر روکے جانے پر پاکستانی فوجی اہلکاروں کے رویے کی شکایت کی۔


ریلے میں شریک بچوں نے مختلف نعرے لگائے جن میں اپنے لیے اساتذہ کی فراہمی کا مطالبہ سمیت اپنے والدین کے لیے ذریعہ معاش کی فراہمی اور بحر بلوچ سے غیرقانونی ٹرالنگ کا مطالبہ بھی شامل تھا۔


دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے گوادر حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جو شخص منشیات فروشی کرتا ہے  وہ ایف سی کی نظر میں سب سے زیادہ معتبر ہے۔ سب سے زیادہ محب وطن اسی کو سمجھتے ہیں جو کرسٹل  بھیجتا ہے اس کی گاڑی کے سامنے پاکستان کا پرچم یوں لگا ہوتا ہے جیسے وہ  آزادی کی تحریک میں محمد علی جناح کے ساتھ تھے، اور بارڈر پر تجارتی ٹوکن بھی انہیں دیے جاتے ہیں۔


مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ جنھوں نے 71 میں پاکستان توڑا ان کو انعامات دیے  گئے  لیکن ہمارے بچے اگر غلطی سے کسی دیوار پر چاکنگ کرتے ہیں تو انھیں جبری طور پر لاپتہ کیا جاتا ہے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں ۔


مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں نصر اللہ بلوچ اور ماما قدیر سے بھی درخواست کی کہ سینیٹر کہدہ بابر کی تصویر بھی جبری لاپتہ افراد کیمپ میں لگایا جائے جب سے دھرنا شروع ہوا ہے کہدہ بابر لاپتہ ہے۔ مولانا نے اعلان کیا کہ اپریل یا جون میں وہ ایک لاکھ افراد کے ساتھ شال میں احتجاج کریں گے جس میں بلوچستان کے کونے کونے سے لوگ شریک ہوں گے۔



✒️ھرنائی ، زالاوان شاھرگ میں فائرنگ 3 کانکن ہلاک


ھرنائی کے علاقے زالاوان شاھرگ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک کوئلہ کان میں کام کرنے والے تین 3 مزدور ہلاک ہوگئے ہیں، لیویز حکام کے مطابق ھرنائی کی تحصیل شاھرگ کے علاقے زالاوان میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے کوئلہ کی کان میں کام کرنے والے 3 مزدوروں کو ہلاک کردیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق تاحال مزدوروں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی انہیں قتل کرنے کی وجہ معلوم ہوسکی ہے. البتہ ہلاک شدگان کی لاشیں لیویز فورس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیے گئے ہیں.


✒️ تمام زونز شہید بانک کریمہ کی برسی اور انسانی حقوق کے دن کے موقع پر پروگرامات کریں


بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے تمام زونوں کو ہدایت کی ہے کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی پہلی برسی اور انسانی حقوق کی عالمی دن کی مناسبت سے پروگراموں کا انعقاد کریں۔ بی این ایم ترجمان نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ کو گذشتہ سال اکیس دسمبر کو پاکستانی خفیہ اداروں نے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں قتل کرکے لاش جھیل میں پھینک دی تھی تاکہ وہ قتل کے ثبوتوں کو مٹا سکے لیکن بانک کریمہ بلوچ کے لہو کی چھینٹیں دشمن کے بدنما چہرے پر اس طرح ثبت ہوچکی ہیں کہ انہیں مٹانا دشمن کی بس میں نہیں کیونکہ لہو اپنا ثبوت خود ہے۔ انھوں نے کہا،  گوکہ بانک کریمہ بلوچ کے قاتل بظاہر گرفت سے آزاد ہیں لیکن بلوچ قوم اور پوری دنیا نے قاتل کا چہرہ دیکھ لیا ہے وہ اسے کسی بھی قیمت پر نہیں بھولیں گے۔


انہوں نے مزید کہا ہے کہ بی این ایم مرکزی و ذیلی سطح پر بانک کریمہ بلوچ کی سیاسی خدمات، جدوجہد اور قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پروگراموں کا انعقاد کریگی، اس کے ساتھ ساتھ دس دسمبر کو اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر تمام زون عالمی سطح پر لوگوں کو پاکستانی بربریت سے آگاہ کرنے کےلیے پروگرام منعقد کرینگے



✒️کیچ میں فوجی چوکی اور فوجی تعمیراتی کمپنی کو نشانہ بنایا-بی ایل ایف کا بیان


بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گھرام بلوچ نے کہا ہے کہ انیس نومبر کو تربت آپسر کے علاقے میں بی ایل ایف کے سرمچاروں نے فوجی تعمیراتی کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی کنسٹرکشن سائیٹ پر حملہ کرکے مشینری اور دوسرے آلات کو جلا دیا۔ گہرام بلوچ کے مطابق مذکورہ فوجی کمپنی ایک سڑک بنا رہی ہے جو تربت کے مین آرمی کیمپ سے آپسر کے فوجی کیمپ تک جاتی ہے۔ گہرام بلوچ نے ایک اور حملے کی زمہداری قبول کرکے کہا ہے کہ منگل سولہ نومبر کو شام پانچ بجے اُن کے سرمچاروں نے کیچ تمپ میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی پر پہلے سنائپر رائفل سے حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا، اس کے بعد چوکی کو ایل ایم جی اور اے ون گرینیڈ لانچر سے  نشانہ بنایا جس سے فورسز کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا


✒️ کٹھ پتلی وزیر اعلی کی مذاکراتی ٹیم طلباء سے وقت لے کر غائب ہوگئی-رحیم بلوچ ایڈوکیٹ


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین اور بی این ایم کے سابق مرکزی سیکریٹری جنرل رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے سماجی ربطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یونیورسٹی آف بلوچستان کے جبری طور پر طلبہ کے معاملے پر کٹھ پُتلی وزیراعلی بلوچستانٰ کی مذاکراتی ٹیم وقت لے کر غائب ہو گئی ہے۔ اور یقیناً اُن کے آقا کو 12ویں کور کے کمانڈر ہیں نے انہیں منع کیا ہوگا۔ رحیم ایڈوکیٹ بلوچ نے مزید لکھا ہے کہ کٹھ پُتلی صوبائی حکومت بلوچستان میں قابض قوتوں کے ساتھ تعاون کرنے کا محض ایک آلہ ہے


✒️ بلوچستان یونیورسٹی میں ساتھی طالب علموں کی جبری گمشدگی پر طلباء کا احتجاجی دھرنا جاری


بلوچستان یونیورسٹی سے جبری طور پر لاپتہ دو طلبہ سہیل بلوچ اور فصیح اللہ کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچستان یونیورسٹی کے احتجاجی طلباء نے اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہوا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں تمام تعلیمی اور غیرتعلیمی سرگرمیاں بند ہیں، اسی احتجاج کے سلسلے میں آج پیر کو شال کے تمام تعلیمی ادارے احتجاجاً بند کیے جائینگے. شال کے تمام تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان طلبہ نے ہفتے کو ایک پریس کانفرینس کے ذریعے کیا تھا، طلبہ کے اعلان کے مطابق گر اُنکی بات نہیں سنی گئی تو بدھ سے بلوچستان کے تمام تعلیمی ادارے امتحانات سمیت تمام تر تعلیمی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں کے لیے بند کیے جائیں گے. طلبہ رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس میں حکام  اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ نے کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی اور طالب علموں کو نقصان پہنچایا گیا تو اس کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔


✒️ جامعہ بلوچستان انتظامی ، مالی اور تدریسی طور پر معطل ہوچکا ہے-یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن  


بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان اس وقت انتظامی، مالی اور تدریسی طور پر مفلوج ہوگیا ہے اور موجودہ وائس چانسلر کی انا پرستی اور نااہلی سے جامعہ میں ہر روز نت نئے مسائل جنم لے رہے ہیں جس سے بلوچستان کے مادر علمی کو بحرانوں کا سامنا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں اس اَمَر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ کے طلبا اور طالبات کے دھرنے اور طلبا کی عدم بازیابی پر جامعہ کے وائس چانسلر کی خاموشی قابل مذمت اور معنی خیز ہے، جبکہ ملازمین، آفیسرز، اساتذہ کرام اور طلبا و طالبات اپنے حقوق کی حصول اور موجودہ نااہل اور تعلیم دشمن وائس چانسلر کی ہَٹ دَھرمی اور اناپرستی کی وجہ سے عرصہ دراز سے سراپا احتجاج ہیں


✒️ افغانستان طالبان کے قبضے کے بعد نصف سے زائد آبادی غذائی قلت کا شکار-ڈیبورا لائنز


اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کو تین ماہ مکمل ہونے پر نصف سے زائد آبادی کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی برائے افغانستان ڈیبورا لائنز کا کہنا ہے کہ افغانستان تباہی کے دہانے پر ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغان عوام کو مالی امداد فراہم کرنے میں تیزی لائے۔ انھوں نے کہا ہے کہ یہ وقت افغانستان کو تنہا چھوڑنے کا نہیں ہے۔انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موسم سرما میں افغان عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ انھوں نے بھی واضح کیا ہے کہ یہ تباہی قابلِ تدارُک ہے کیوں کہ اس کی بنیادی وجہ طالبان پر مالی پابندیاں ہیں جو کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد عالمی برادری نے لگائیں


دوسری طرف امریکہ نے طالبان کی طرف سے کانگریس کو لکھے گئے کھلے خط میں افغانستان میں معاشی اور انسانی بحران سے متعلق بیان کیے گئے حقائق کو غلط قرار دیتے منجمد اثاثے جاری کرنے کی اپیل رد کر دی ہے۔اس حوالے سے امریکہ کے افغانستان کے لیے خصوصی مشیر تھامس ویسٹ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان کو طالبان کے قبضے سے پہلے ہی انسانی اور معاشی بحران، جنگ، خشک سالی اور کرونا وبا کا سامنا تھا۔ تھامس ویسٹ نے زور دیا ہے کہ واشنگٹن نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر طالبان امریکہ کے تعاون سے چلنے والی سابق افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بجائے طاقت کے ذریعے اقتدار میں آتے ہیں تو غیر ملکی امداد، جس میں بنیادی سہولیات کے لیے بھی مدد شامل ہوگی، معطل کر دیا جائے گا۔ اور ایسا ہی ہوا ہے۔


✒️ افغانستان: مزار شریف میں معروف ڈاکٹ نادر علیمی اغواء بعد قتل


افغانستان کے شمالی شہر مزارشریف میں ایک معروف افغان ڈاکٹر نادر علیمی کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ مقتول ڈاکٹر کے بیٹے روحین علیمی نے بتایا ہے کہ محمد نادر علیمی کو دوماہ قبل صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزارشریف سےاغوا کیا گیا تھا اور اغوا کاروں نے ان کی رہائی کے لیے لاکھوں ڈالر تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ اور خاندان نے اغواکاروں کو ساڑھے تین لاکھ ڈالر تاوان میں ادا کیے تھے جبکہ انھوں نے اس سے دُگنا رقم دینے کا مطالبہ کیا تھا مگر بات چیت کے بعد وہ مذکورہ رقم کے بدلے میں ڈاکٹرنادرکو رہا کرنے پر آمادہ ہوگئے تھے۔ لیکن بھاری رقم کی وصولی کے باوجود اغوا کاروں نے نادر علیمی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا


✒️ اعتراضات کے بعد انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی منظوری موخر


پاکستان کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اور کچھ پاکستانی وزراء کے اعتراضات کے بعد نئی انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی منظوری مؤخر کر دی گئی ہے، پاکستانی میڈیاء کے مطابق انتخابی ایکٹ میں جامع انتخابی اصلاحات کے تحت 75 ترامیم کی گئی تھیں جنہیں پارلیمنٹ کے 17ویں مشترکہ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جانا تھا تاہم اٹارنی جنرل اور بعض وزراء نے کچھ مخصوص تبدیلیوں پر اعتراضات اُٹھائے اور جب ان کے تحفظات سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے ترامیم کو مؤخر کرنے پر اتفاق کیا ہے


✒️ کرنسی کے سنگین بحران نے ترکی کی معشیت کو ہلا کر رکھ دیا-وال اسٹریٹ جرنل


امریکی جَریدے ’وال سٹریٹ جرنل‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے رپورٹ میں ترکی کی موجودہ معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کرنسی کے سنگین بحران نے ترکی کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس سے صدر رجب طیب ایردوآن کے اقتدار پر تقریباً دو دہائیوں کی گرفت کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ جبکہ مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصد کمی کے بعد ترک لیرا ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور ترک کرنسی مارچ سے اب تک اپنی قدر کا ایک تہائی سے زیادہ کھو چکی ہے جو ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں بدترین کارکردگی دکھانے والی رواں سال کی بڑی کرنسی ہے۔


✒️ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی ضمانت کا حکم جاری


بھارت میں ممبئی ہائی کورٹ نے بالی وڈ اسٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی ضمانت کا  تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے آریان کی ضمانت کےکیس میں ضمانت کے حکم کے ساتھ 14 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں واضح کیا ہےکہ نارکوٹکس کنٹرول بیورو این سی بی کے پاس آریان اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے 14 صفحات پر مشتمل ریلیز آرڈر میں یہ بھی کہا ہے کہ این سی بی تفتیشی افسر کے ذریعہ ریکارڈ کیےگئے تمام ملزمان کے اعترافی بیانات پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔


✒️ جرمنی نے کورونا کے پانچویں لہر کے امکان سے خبردار کیا ہے


جرمنی میں جان لیواء بیماریوں پر تحقیق اور کنٹرول کے جرمن ادارے نے کورونا وائرس کی پانچویں لہر کے امکانات سے خبردار کیا ہے۔ برلن میں قائم رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ لوتھر ویلر نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ جرمنی میں اگر مزید شہریوں کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگائی جاتی تو اس  ملک کو کورونا کی پانچویں لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ویلر نے کورونا ضوابط میں سختی کے حوالے سے کہا ہے کہ ''جب تک سماجی فاصلوں پر عمل یا سماجی رابطوں کو کم سے کم اور ویکسینیشن کی شرح کو ممکنہ حد تک بڑھایا نہیں جاتا تب تک کورونا کی پانچویں لہر سے بچنا ممکن نہیں ہوگا۔