ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

مزن بند ءِ مزن دلیں ملا | واحد کمبر بلوچ

مزن بند ءِ مزن دلیں ملا | واحد کمبر بلوچ

FEB

26
26 / 02 / 2023 مضامین

استاد دن بھر چلتے چلتے تھک کر جب ہم ایک دوست کے گھر پہنچ گئے تو دیکھا وہ سنگت اور اس کے بچے سوکھی روٹی کھا رہے تھے تھوڑی دیر بعد ’سیاہ چاہ‘ اور روٹی سنگت ہمارے لیے لایا تو قسم سے وہ روٹی ہمارے حلق سے اتر ہی نہیں رہی تھی، میں شرمندہ ہورہا تھا کہ اس بیچارے کے ایک دن کی روٹی کو ہم کھا کے چلے جائیں گے لیکن وہ کیا کریں گے؟ اب میں نہ کھاؤں تو سنگت کیا سمجھے گا ،ہم تو ٹہھرے سرمچار ہمیں اسی طرح بھوکے سونے کی عادت ہے۔میں نے وہ روٹی اور چائے تو پی لی  لیکن سنگت کی غریبی اور بزگی نے دیر تک سونے نہیں دیا۔جونہی صبح ہوئی ہم دوست بغیر چاہے پئے وہاں سے نکل گئے ۔‘‘ ’’ ملا تم  بھی یار ہو۔یہ جنگ آزادی ہے اس میں سب کو ہی اپنا حصہ دینا ہے تم چائے پی لیتے۔‘‘ ’’ ہاں استاد یہ بات سچ ہے مجھ سے نہیں ہوسکا۔‘‘ ’’ہاہاہا ملا ! تم اسی وجہ سے معدے کے مریض ہو۔‘‘ ’’ ہاہاہا استاد لوگ مجھے دیکھتے ہیں کہتے ہیں ’ملا دن بہ دن تمارا رنگ کالا ہورہا ہے۔‘ میں کہتا ہوں  میں پیدائشی اتنا گورا نہیں تھا  لیکن کیا کریں  اس  سیاہ کار  پاکستان کو نکالنا ہے  ۔ہاہاہاہا‘‘ نرم دل ، گرم مزاج ، شکاری ،مہربان سادہ دل، سادہ طبعیت ملا کے سخت سے سخت گفتگو میں بھی ہنسی شامل تھی۔تنقید سے لے کر درد کے داستان تک ملا کا ہنسنا بے معنی اور بے مقصد نہیں تھا۔ ملا زندگی کے سفر میں بس جنگ آزادی کا ہمسفر رہا ملا ایک  حقیقی بلوچ تھا اور رسما بلوچیت کسے کہتے ہیں یہ ملا نہیں جانتا تھا۔اپنے دوستوں کے ساتھ جینے مرنے والا ہنستا مسکراتا ملا بلوچستان کی جنگ آزادی میں اپنے بہادر دوستوں کے ساتھ بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوکر بلوچستان کی تاریخ میں رہتی دنیا تک سرخ رو ہوگئے۔شہدائے مزن بند کو سرخ سلام