ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی، آفیسرز کا احتجاج دسویں روز بھی جاری

خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی، آفیسرز کا احتجاج دسویں روز بھی جاری

NOV

15
15 / 11 / 2023 پانک  ,  وی بی ایم پی

خضدار بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے آفیسرز کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج دسویں روز بھی جاری, بی یو ای ٹی کے آفیسرز نے ایڈمن بلاک کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید احمد بلوچ وائس چیئرمین محمد انور سرپرہ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری آغا ذوالفقار شاہ و دیگر نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر ادارے کا سربراہ ہوتا ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ وائس چانسلر ہمارے معاملات قانونی جائز مطالبات کو نہیں سن رہے ہیں مجبوراً ہم برسوں سے درپیش مطالبات کے حصول کے لیے آج احتجاج پر نکلے ہوئے ہیں ، ادارے کے سربراہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلیں، یونیورسٹی پر ایک قابض گروپ کا قبضہ ہے، اور یہ قابض گروپ اپنے ناجائز قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کے لیے یونیورسٹی کو داؤ پر لگائے ہوئے ہیں ، ہم نے اپنے درپیش مسائل کے متعلق ادارے کے سربراہ کو زبانی تحریری آگاہ کیا ہے مگر اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں ۔ مقررین نے کہاکہ یونیورسٹی پر قبضہ گیر مافیا اپنی ناجائز قبضہ گیری اور غلط اقدامات کو تحفظ دینے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے ہمارے ممبران کو انتقام کا نشانہ بنانے میں مصروف ہیں، یونیورسٹی کے وسائل ایک مخصوص ٹولے کی ناجائز قبضہ گیری کو برقرار رکھنے کے لیے بے دریغ استعمال کی جارہی ہے ۔ مظاہرین سے آفیسرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین انجینئر مختیار احمد حلیمی ، آفیسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری انجینئر محمد ابراہیم عمرانی، سابق جنرل سیکریٹری انجینئر محمد بشیر جتک نے بھی خطاب کیا۔ مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ہم 6 نومبر سے اپنے جائز اور قانونی مطالبات کے حصول کے لیے احتجاج پر ہیں مگر یونیورسٹی انتظامیہ ہم سے آنکھیں چرا رہی ہے کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ ہم قانونی اور آئینی حق مانگ رہے ہیں ، جبکہ دوسری جانب قبضہ گیر مافیا اور یونیورسٹی انتظامیہ ہمارا سامنا کرنے سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے ، اپنے مطالبات کے حصول کے لیے یہ پر امن ہڑتال جاری رکھیں گے، ہمیں گزشتہ کئی سالوں سے دیوار سے لگا کر ہم پر چند نا اہل ٹولے کو مسلط کیا گیا ہے ہمیں بلیک میل کرنے کی خاطر یونیورسٹی انتظامیہ ہمارے ممبران کو انتقام کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ہمارے جائز مطالبات کے حل میں روڑے اٹکا رہے ہیں ۔ برسوں سے حل طلب ہمارے جائز مطالبات جس میں آفیسرز کی پرموشن ،اپ گریڈیشن، ٹائم اسکیل، ہاوسنگ اسکیم کی نوٹیفیکیشن، کالونی میں رہائش پذیر اساتذہ اور آفیسرز سے ناجائز 5 فیصد کٹوتی، ڈی آر اے سمیت تمام بقایاجات کی ادائیگی، میڈیکل بلز کی ادائیگی شامل ہیں، یونیورسٹی میں ڈکٹیٹر شپ قائم کیا گیا ہے۔ یہاں کے یونینز پر پابندی لگانے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جا رہے ہیں ایک جانب ہمارے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے اور دوسری جانب ہماری آواز دبانے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول متاثر ہو مگر ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم میدان میں نکل کر جمہوری احتجاج کریں، قبضہ گیر ٹولیہ یونیورسٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا رہی ہے ۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری سید ذوالفقار شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی ہمارا قومی اثاثہ ہے، چور دروازے سے چند مفاد پرست ٹولہ نے یونیورسٹی کے کلیدی پوسٹوں پر ناجائز قبضہ جماکر یونیورسٹی کو بربادی کی جانب لے کر جا رہے ہیں ، یونیورسٹی کے تمام ملازمین و طلباء کے لئے روز بروز نت نئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں یونیورسٹی میں یونین سازی پر پابندی عائد کرنے ناکام کوششیں جاری ہے تاکہ یہاں کے ملازمین اپنے حق کے لیے آواز بلند نہ کر سکیں مگر ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اس ادارے کو چار کے ٹولے کے ہاتھوں برباد ہونے نہیں دینگے اور یہاں کے ٹرینڈ یونین کے ساتھ ہیں اور ہر فورم پر ساتھ رہیں گے۔ اس موقع پر چیئرمین آفیسرز ایسوسی ایشن نے گورنر بلوچستان وزیر اعلیٰ بلوچستان چیف سیکریٹری بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ خدارا بلوچستان کے واحد انجینئرنگ یونیورسٹی کو تباہی سے بچایا جائے، ہمارے پاس ان کے ناجائز اور غیر قانونی کارناموں کے ثبوت موجود ہیں ،جسے ہم ہر فورم پر پیش کرنے کے لیے تیار ہیں ، انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے قانونی آئینی مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے ہیں تب تک ہم اپنے حقوق کے حصول کے لیے پر امن جمہوری احتجاج جاری رکھیں گے۔۔۔