ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

آمریت مزاج لوگ انسانیت اور قوموں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں : تحریر: سمیر جیئند بلوچ

آمریت مزاج لوگ انسانیت اور قوموں  کی تباہی کا باعث بنتے ہیں : تحریر: سمیر جیئند بلوچ

NOV

07
07 / 11 / 2023 مضامین

تانا شاہی کے معنی آمر یت،نازک دماغی، جبرا اور زبردستی بات منوانی کی عادت کے ہیں ۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ زبردستی حکومت ،پارٹی ،تنظیم یا گروہ وغیرہ کو چلانے کیلے کسی قانون جو نہ مانے اپنی مرضی منشاء کے مطابق دوسروں پر اپنا فیصلہ تھونپ دے تانا شاہی کے زمرے میں آتا ہے۔ 


ایسے لوگ ہر سماج، معاشرہ ،پارٹی تنظیم ادارہ کیلے کسی ناسور سے کم نہیں ہوتے ہیں چاہئے ان کا تعلق کسی بھی،مذہبی ، سیاسی یا عسکری جماعت پارٹی سے ہی کیوں نہ ہو ۔ 


 


ان کے ہاتھ طاقت آئے تو وہ کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں وہ نہ کسی کو قتل کرنے نہی کسی کو بھوکا رکھنے سے کتراتے ہیں۔ تاریخ اٹھاکر دیکھیں ماضی حال میں ایسے کردار ہر ملک، پارٹی جماعت تنظیم میں ملیں گے ،اور یقینا مستقبل میں بھی ایسے ہی کرداروں کی بھرمار دائیں بائیں ہاتھ کے سیاسی جماعتوں عسکریت پسندوں،مذہبوں یعنی ہر شعبہ ہائے میں چمچے کی طرح موجود ہوں گے ۔ اگر یہی کردار 


 کسی مزاحمتی تحریک میں موجود ہوں تو وہ تحریک دن بدن زوال کی طرف سفر کرتا دکھائی دیگا ،آپ ہزار بار کوشش کریں آپ اور ہم اس تحریک کو ناکامی سے نہیں بچا سکتے، کیوں کہ ان کا باگ ڈور کسی آمر مزاج شخص یا گروہ کے ہاتھوں میں ہے ،وہی کرتا دھرتا ہیں۔ وہ اپنے تانا شاہی مزاج کو تسکین دینے کی خاطر تحریک یا کسی قومی نقصان کی پرواہ نہیں کرتے۔ ان کا حدف ہوتاہے کہ کسی طرح میرے ہی غلط فیصلے سب پر لاگو کیوں نہیں ہوتے مجھے ہی کیوں بڑا طاقتور احتساب سے پاک نہیں مانا جاتا ۔ اس کو پانے کیلے کسی کی آزادی چھن جاتی ہے ،جان چلی جاتی ہے بھوکوں مرتا ہے جائے بھاڑ میں ان کا مسئلہ نہیں ہے۔ 


 


ہم تاریخ اٹھاکر دیکھیں کیا ماو نے 3 کروڑ سے زائد انسان ھلاک نہیں کئے ، شاہ جہان نے تاج محل بنانے والوں کے ہاتھ نہیں کاٹے ،ہٹلر نے ایک کروڑ سے زائد انسانی جان نہیں لیے؟ چنگیز خان نے انسانی خون سے ندیاں نہیں بہائیں،ترکوں نے دریا نیل انسانی خون سے لال نہیں کیا؟ چلی میں اگستو نے ہزاروں لوگوں کو قتل نہیں کیا ۔جارجو نے ارجنٹینا میں انسانی خون نہیں بہائے ،مغلوں، فرنگیوں نے ہندوستان کو خون میں نہیں نہلایا ، افریکہ میں بیلجیئم کے بادشاہ نے ساٹھ لاکھ سے زائد لوگوں کے سر دھڑسے الگ نہیں کئے ، مسلم غیر مسلم کے نام پر تانا شاہوں نے انسانیت کو نہیں کاٹا۔ پاکستانی فوج نے لاکھوں بنگالی ھلاک نہیں کئے ۔ اب بھی بلوچ سندھی پشتون ،کو قتل اور جبری لاپتہ نہیں کیا جاتا ۔ عراق میں صدام ،افغانستان میں نیٹو طالبان وغیرہ نے لاکھوں زندگیاں گل نہیں کئے ، شمالی کوریا کے تانا شاہ کم ڈائناسٹی نے 16 لاکھ سے زائد لوگوں کا قتل عام نہیں کیا؟ تاریخ میں بےشمار مثالیں تانا شاہوں کے ظلم کے داستانوں سے بھری پڑی ہیں ، کسی نے سینکڑوں تو کسی نے آمریت میں کروڑوں لوگوں کو قتل کرکے اپنے ذہنی تسکین حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔


 


ہم اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آمر مزاج لوگ کس حد تک جاسکتے ہیں۔ 


ان کیلے کسی قوم کی آزادی چھن جاتی ہے ،ان کے بچے یتیم اور انپڑہ جاہل غلام بن جاتے ہیں تو بننے دو ان کے بلا سے وہ اگر ڈیڑہ انچ کی مسجد میں ہیں تو اس سے نکلنے کیلے تیار نہیں ہوتے ۔ 


ہم تانا شاہوں کی مزاج کو مد نظر رکھ کر اپنا گریبان دیکھیں تو کیا ہمارے بلوچ سیاسی سماجی سیاسی عسکری پارٹی تنظیموں میں تانا شاہی مزاج کے لوگ نہیں ہیں ؟ اگر نہیں ہیں تو ہم ہر دور میں قابضوں کے ہاتھوں لاٹھی کھانے کے باوجود کیوں ایک مٹھی نہیں بن سکتے ،ہمارے دعوی اخباروں کے محض زینت کیوں بنتے ہیں ہم سردار نواب مڈل کے کھولے نعرہ کا شکار ہوکر کیوں قومی غلامی کو مضبوط کرنے کا باعث دن بدن بنتے جارہے ہیں۔ ہماری آزادی کی تحریک میں پچھلے 77 سالوں سے دانشور طبقہ، سیاسی جماعتیں اور عسکری تنظیمیں تقسیم در تقسیم کا شکار ہیں ، ہم قومی لیڈر پیدا کرنے کے بجائے گروہی آمریت مزاج یا تانا شاہی مزاج کیوں پیدا کر رہے ہیں؟