ریڈیو زرمبش اردو | ریڈیو زرمبش اردو

انقلابی ورثہ : مہلب ندیم

انقلابی ورثہ : مہلب ندیم

MAY

02
02 / 05 / 2023 مضامین

بقول مارگریٹ میکمل ، “ شخصیات کے بغیر کوئی تاریخ نہیں ، تاریخ کے تسلسل میں انسانی مداخلت کے بغیر کوئی بھی بڑی تبدیلی پیدا نہیں ہوتی ، اور ہم جتنا لوگوں کے بارے میں جانیں گئے  ہم اتنا اس وقت و حالت کو جان سکین گے جن میں وہ جیتے ہیں “۔ اب جب بات آزادی کی آتی ہے ،جب سامراج ریاستوں نے ظلم کی بولی اپنائی ، ان کے جواب میں مظلوم قوموں کے لئے آزادی کی جنگ لڑنے والے بھادر سپوت پیدا ہوئے ، جنہوں نے ظلم کے خلاف جنگ میں اپنی قوموں کی رہنمائی و رہبری کی اور تاریخ کے پنوں میں ھمیشہ کے لئے امر ہوگئے ، گزشتہ ماہ میں نے سلام سابر کی مرتب کردہ کتاب ،انقلابی وراثہ پڑھی جس میں  انقلابی ورثہ  یعنی انقلابی شخصیتون کی لازوال کردارون پر نظر ڈالی گئی ہے اور یقیناًیہ ایک خاص اہم کتاب ہے ان تمام لوگون کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے جو تاریخ کی بول بھلیون کو جاننے کا شوق رکھتے ہیں


اس کتاب میں انقلابی اور عظیم شخصیات کی تاریخ ،بھادری جنگجوانہ صفت، اور قلم کی رہبری سے ظلم کے خلاف لڑنے والے ،عظیم شخصیات کے مالک ،انقلابی ورثہ کے زندگیوں پر ایک مختصرروشنی ڈالی گئی ہے ، ان پانچ چے صفحوں پر تقریباً انکی پوری زندگی کو سمیٹ کر ہمیں دکھایا گیا ہے۔ انکی زندگی کس طرح سے سماجی و قومی آزادی کی جدوجھد میں صرف ہوگئی۔ جب ہم لفظ بھادر سنتے ہیں تو ہمارے زہن میں ایک مرد کی تصویر ابھر آتی ہے کیونکہ ہم نے ایک پدرانہ سوچ رکھنے والے معاشرے  میں زندگی پائی ہے اور کی ہے ، بے شک ہمارے معاشرے میں بہادری کو مرد کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے ۔


  لینن نے کہا تھا ، “کہ انقلابی تحریکیں عورتوں کی شرکت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتیں” انقلابی  تاریخ میں مرد تو زیادہ تر ھیرو گزرے ہِیں لیکن ایسی عورتیں بھی ہیں جنہون نے بہادری کی جوہر دکھائی ہیں۔


جب انگریز کمانڈرکا گل بی بی سے مزاکرات ھونے والا تھا تو وہ کہتا ہے کہ گل بی بی شاھی گھرانوں کی عورتوں کی طراح پردے میں ھوگی ۔ وہیں اس کے دست  راست عیدو کہتا ہے کہ “ بلکل نہیں ، پردہ والا ڈرامہ نہ چرواہا عورت کرتی ہے نہ خانہ بدوش عورت اور نہ ہی کسان عورت ۔ایک مکمل آزاد اور پر اعتماد محنت کش انسان “۔ یہ عیدو جو بھی تھا بہرحال اس نے ٹھیک کہاتھا، وہ کہتاہے کہ ان لفظوں نے تو میرے دماغ میں جگہ کر لیا ہے ۔ بلوچستان کی  تاریخِ میں اہم اور جرت مند عورتین گزری ہیں ان میں  گل بی بی بلوچ بانڑی بلوچ، کریمہ اور شاری بلوچ اور آج بھی میدان عمل میں عورتیں سرگرم ہیں، بلوچستان کی بیٹیوں نے کبھی یہ کمی محسوس نہ ہونے دی کہ وہ ہمیشہ اپنے وطن کی حفاظت کے لئے شھری سیاست اور مزاحمتی مہاذ میں اپنے مرد کامریڈوں کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہیں ،


منصف کہتا ہے کہ بلوچستان کی نسلِ حال کو اپنی ماضی کا کوئی علم نہیں ،میں بلکل اس سے اتفاق نہیں کرتی نہ صرف بلوچ نوجوان اور عورتیں اپنی تاریخی وجودیت کا علم رکھتی ہیں بلکہ وہ عملاً اپنی تاریخی حیثیت کو بہال کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور آج کے جدوجہد کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں اگر آج ستر سال کی بریں واشنگ کے باوجود شہداد اور شاری جیسے ہونہار پیدا ہورہے ہیں تو کم ازکم بلوچ نوجوانون کو دوش نہیں دیا جاسکتاہے کہ وہ تاریخ سے غافل ہیں ۔