امریکہ کی نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے کہاہے کہ انٹیلی جنس سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق غزہ شہر کے الشفا ہسپتال کے نیچے حماس کا کمانڈ سینٹر ہے۔اور حماس کا وہاں اسلحے کا ذخیرہ بھی ہے، جہاں سے اس نے اسرائیل پر حملے کی تیاری کر رکھی تھی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے اپنے قریبی اتحادی اسرائیل کے ان دعوؤں کی حمایت کی ہے کہ حماس اپنے فوجی اڈوں کے لیے ہسپتالوں کو استعمال کر رہا ہے۔ حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔ امریکی بیان ایک ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے جب اسرائیلی پر دنیا بھر کا یہ دباؤ تھا کہ وہ ہسپتال میں پھنسے عام شہریوں کا تحفظ ہر قیمت پر یقینی بنائے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہسپتال کے قریب شدید لڑائی سے الشفا ہسپتال کا ہر صورت میں تحفظ یقینی بنایا جائے۔ برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنی ہو گی۔ دوسری جانب حماس نے غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے اسرائیلی فوج کی طرف سے محاصرے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ اس اسرائیلی اقدام کے امریکی صدر واحد ذمہ دار شخص ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے ترجمے کے مطابق ’حماس نے اس اسرائیلی قبضے کے لیے صدر بائیڈن اور قابض فوج کو الشفا ہسپتال پر حملے کا اس ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔‘ حماس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے اسرائیلی دعوؤں کہ الشفا کو حماس فوجی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے کی امریکہ کی طرف سے اجازت ملنے پر اسرائیل نے یہ حملہ کیا ہے۔